۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مولانا محمد اسلم رضوی

حوزہ/ ایام شہادت خاتون جنت، فاطمہ الزہرأ سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے شہر پونہ کے نوجوانوں اور جوانوں کی کمیٹی ولایت یوتھ کونسل کے زیر اہتمام امجلس عزائے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایام شہادت خاتون جنت، شافعہ  محشر، مظلومہ عالم، ہمسر ولی الاولیاء الابرار و زوجۂ حیدر کرار، ام الائمة الاطہار، عصمت کبری، ام ابیھا، جگر گوشہ  رسول، زکیہ و بتول، صدیقہ و طاہرہ ،حضرت فاطمہ الزہرأ سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے ہر سال کی طرح اس سال بھی شہر پونا کے نوجوانوں اور جوانوں کی کمیٹی ولایت یوتھ کونسل کے زیر اہتمام ایک مجلس عزائے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا انعقاد حضرت رضا شاہ فقیر تکیہ شیعہ ٹرسٹ میں کیا گیا ہے، جس میں مومنین کی کثیر تعداد نے شرکت فرمائی۔ 

اس مجلس کو سربراہ شیعہ علماء بورڈ مہاراشٹرا حجۃ الاسلام مولانا محمد اسلم صاحب نے خطاب فرمایا جس میں آپ نے عظمت حضرت زہرا کو اجاگر کرتے شہزادی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت طیبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا (س) کی عظمت اور رفعت کے بارے میں رسول اکرم نے بارہا فرمایا: "إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَ طَهَّرَكِ وَ اصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ" بیشک خدا نے تمہیں چن لیا ہے اور پاکیزہ بنادیا ہے اور عالمین کی عورتوں میں منتخب قرار دے دیا ہے ۔

مولانا نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر جناب فاطمہ زہرا (س) کے فضائل کے لئے سورہ کوثر کے علاوہ قرآن میں کچھ بھی نازل نہ ہوتا تو وہی سورہ  ان کی فضیلت کے لئے کافی تھا ، آّ اللہ تعالی کے نزدیک تمام عالمین کی عورتوں سے افضل اور برتر ہیں ۔ " إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْ  إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ " (اے پیغمبر!) بے شک ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا ہے، لہذا آپ اپنے رب کے لئے نماز ادا کریں  اور قربانی دیں، یقینا آپ کا دشمن بے اولاد اور ابتر رہے گا۔

مزید اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اس عظیم خاتون کا نام ہے جو اصول و قوانین اسلامی سے آگاه نیز اخلاقی اصول آداب سے آشنا تھیں، آپ قرآنی آیتوں اور ان کی تلاوت کی حلاوت کے ساتھ ساتھ، ان میں غور و فکر اور تفکّر و تدبّر سے مانوس تھیں، پیغمبر اکرم صلی الله علیہ و آله وسلم کی سیرت اور نورانی کلام کے ذریعہ پسندیده اخلاق و اطوار سے آگہی رکھتی تھیں اور بچپن ہی سے تمام خواتین  و انسانیت کے لئے اسوہ حسنہ اور نمونہ کاملہ تھیں، اصل اسلامی اخلاق و آداب کی اقدار کے متعلق کثیر معلومات اور معارفِ دین کے متعلّق مختلف اعتبار سے بہت عمیق و گہری نظر کی وجہ تمام جوانب و اطراف پر وسیع نظریہ کی حامل تھیں ۔

مجلس کے آخر میں مولانا نے شہزادی کے اوپر پڑے مصائب و آلام کو بیان فرماییا جسے سن کر مومنین کی آنکھوں سے اشکوں کا سیلاب جاری ہوگیا۔ بعد از آں ماتم داری کے ہمراہ مجلس اپنے اختتام تک پہونچی ۔

قابل ذکر ہے کہ یہ پروگرام ہر سال سہ روزہ مجالس پر مشتمل رہا کرتا تھا لیکن اس سال کرونا کے پیش نظر صرف شب شہادت کی مجلس ہی بر گزار کی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .